(اُردو ایکسپریس)
پشاور میں ڈیڑھ سوسے زائد خواجہ سرائوں کے پراسرار قتل کا انکشاف ہوا ہے۔
ہم انویسٹی گیٹس پروگرام ٹیم کو ملنے والے سرکاری اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ مارے جانے والے نو فیصد خواجہ سرائوں کا تعلق پشاور سے ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق پانچ برس میں پشاور میں 150 سے زائد خواجہ سراؤں کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اُتارا گیا ، ان تمام واقعات کے مرتکب ملزمان میں سے صرف ایک ملزم کو پانچ سال قید کی سزا ہوئی۔
خواجہ سراؤں کے ساتھ نفرت پشاور نہیں بلکہ صوبے کے کئی دوسرے شہروں میں بھی بڑھ رہی ہے ، چند دن پہلے مردان کے مقامی عمائدین نے خواجہ سراؤں کو ایک مہینے کے اندر شہر چھوڑ دینے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
خواجہ سرائوں کے کیس عدالتوں میں کافی عرصے سے زیرالتوا ہیں اور ان کیسز میں سزا کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے ، پولیس ریکارڈ کے مطابق 2019ء سے لے کر جولائی 2024ء تک خیبر پختونخوا میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے افراد پر تشدد اور جان لیوا حملوں کی تعداد 310 ہے۔
2019ء میں ٹرانس جینڈرز پر17 حملے ، 2020ء میں 40 ، 20121 میں 61 ، 2022ء میں 88 ،2023ء میں 61 جبکہ رواں سال کے ابتدائی سات ماہ میں 43 حملے ہوئے ، صرف پشاور شہر اور اس کے گردونواح میں 140 ٹرانس جینڈر قتل کیے گئے ہیں، درجنوں واقعات پولیس کو رپورٹ ہی نہیں کیے گئے