(اُردو ایکسپریس)
کینجھر جھیل میں ملک کے پہلے فلوٹنگ سولر پروجیکٹ پرکام کا آغاز کردیا گیا تاہم منصوبے سے ماہی گیر اور آبی ماہرین پریشان ہوگئے۔
کراچی کو میٹھاپانی فراہم کرنے والے سب سے بڑے ذخیرے کینجھر جھیل میں حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 78 ارب روپے کی لاگت سے ملک کے پہلے فلوٹنگ سولر پروجیکٹ پر کام شروع کردیا ہے۔
منصوبے سے 500 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی جب کہ نوری جام تماچی کے مزار سے جھیل کے اندر 18 مقامات پر بورنگ کا کام مکمل کیا جاچکا ہے لیکن اس منصوبے پر ماہی گیروں کو شدید تحفظات ہیں۔
ماہی گیروں اور آبی ماہرین کے خدشات
ماہی گیروں اور آبی ماہرین کا مؤقف ہے کہ جھیل سے ہزاروں لوگوں کا روزگاروابستہ ہے، جھیل پر سولرپلیٹس نصب ہونگی تو آبی حیات ار مہمان پرندے کیسے زندہ رہ سکتے ہیں جب کہ زہریلے کیمیکل سے مچھلیاں اوردیگرآبی حیات مرجائیں گے لہٰذا منصوبہ ماہی گیروں کے روزگار ، مہمان پرندوں اورآبی حیات کیلئے خطرناک ہوگا۔