بزنس بلاگز

پاکستان آٹو شو کا آنکھوں دیکھا حال: گاڑیوں کے سٹالز نے آٹو سپیئر پارٹس سٹالز پر سبقت لے لی

Spread the love

کل پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز کے زیر اہتمام پاکستان آٹو شو منعقد ہوا، جو تین دن تک جاری رہیگا، شو کا آغاز صبح اسکی باقاعدہ اوپننگ سے ہوا جسمیں وزیرمملکت علی پرویز ملک نے خطاب کیآ اور لوکل مینوفیکچررز کے کردار کو سراہا، PAAPAM کے چیئرمین نے آٹو پارٹس کی ایکسپورٹ میں اضافے پاکستان میں روزگار کے اضافے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر زور دیا_


لاھور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے پاکستان میں معاشی ترقی کو بڑھانے، ٹیکنالوجی میں جدت اور آٹو موٹٹیو سیکٹر کے پاکستانی معیشت میں کردار کو سراہا،
پاکستان آٹو شو میں ملکی و غیر ملکی کمپنیاں بھی اپنے سٹال لگا رہی ہیں، زیادہ سٹال نئے ماڈل کی گاڑیوں کیطرف سے لگائے گئے ہیں، اور زیادہ رش بھی انہیں سٹالز پر ہے-
ہال نمبر ا میں سب سے بڑا سٹال کیا موٹرز کیطرف سے لگایا گیا ہے، اور کیا اسپورٹیج کے نئے ماڈل کی بھر پور تشہیر کی گئی ہے، اس ہال میں MG کیطرف سے بھی سٹال موجود ہے، اور نئے ماڈلز متعارف کرائے گئے ہیں، زیادہ تر لوگوں کی توجہ فراری سے ملتے جلتے سپورٹس ماڈل کیطرف تھی، سازگار موٹرز نے بھی اسی ہال میں کیا موٹرز کے بالکل سامنے ایک بڑا سٹال لگایا ہے، اور انکے نئے ماڈل بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے، اسی ہال میں سوزوکی موٹرز کا بھی سٹال تھا لیکن کوئی نیا ماڈل پیش نہیں کیا گیا، عوام نے بھی زیادہ جوش نہیں دکھایا کے سوزوکی موٹرز کے سٹال کا رخ کیا جائے، پاکستان میں جہاں SUV برانڈز بازی لے رہے ہیں، سوزوکی پاکستان کا سب سے پرانا انٹرنیشنل برانڈ ہوتے ہوئے کوئی ماڈل متعارف نہیں کروا سکا، اور مقبولیت میں بہت پیچھے رہ گیا ہے-
ہال نمبر 2 میں ٹویوٹا اور ہنڈا کے سٹالز مدمقابل تھے، ٹویوٹا نے اپنا ہائی برڈ نیا ماڈل ٹویوٹا کراس متعارف کروایا ہے، جسکی بھرپور تشہیر کی جا رہی تھی، میڈیا بائیٹس کے رپورٹر عمر بھنڈر نے جب ٹویوٹا کراس کے متعلق سوالات کے جوابات کیلیے وہاں پر موجود مارکیٹنگ ٹیم سے معلومات لینا چاہیں تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے بولنے سے انکار کر دیا اور کہا کے کمپنی پالیسی نہیں ہے، لہذا آپ ٹویوٹا کراس کے متعلق معلومات ویب سائیٹ سے لے سکتے ہیں، یہی جواب ہنڈا موٹرز کیطرف سے تھا، جو اپنے SUV ماڈل VRS کی بھرپور طریقے سے مارکیٹنگ کر رہے تھے، لیکن اس ماڈل کو اتنی پذیرائی نہیں ملی جتنی دوسرے competitor برانڈز کو ملی، وجہ سٹال پر il-informed سٹاف کی موجودگی تھی، جنکو خود بھی برانڈ فیچرز کے متعلق زیادہ نالج نہیں تھا،
اسی ہال میں الغازی ٹریکٹرز کے سٹال پر competent ٹیم موجود تھی، اور سوالوں کے جوابات تسلی بخش تھے اور بیٹھنے کا بھی خاص انتظام تھا،
ہال نمبر 3 میں ایک سٹال جس نے باقی سارے سٹالز کو گہنا دیا تھا وہ سٹال BYD کا تھا، رش دیدنی تھا لیکن پروموشنل سیلز سٹاف اور ٹک ٹاکرز، بلاگرز کے اضافی رش کیوجہ سے اصل کسٹمرز کو اس برانڈ کے متعلق معلومات حاصل کرنے میں کافی دشواری ہوئی، دو تین دفعہ کی کوشش کے باوجود کوئی معلومات ناں ملی تو تصویروں پر ہی گزارا کیا،
چائنہ کے ایک اور برانڈ Changan کے سٹال پر پریس کانفرنس جاری تھی، اور کافی دیر جاری رہی، نئے ماڈلز کا دیدار ناں ہو سکا-
پاک ویلز کے روح رواں اپنے پورے لشکر کیساتھ پورے ایونٹ پر چھائے ہوئے تھے، اور مختلف سٹالز پر جا کر پیڈ endorsements بھی دے رہے تھے، لگ ایسے رہا تھا جیسے پورا ایونٹ یو ٹیوبرز اور بلاگرز کے ہاتھوں ہائی جیک ہو چکا،
بڑے بڑے برانڈز کی مارکیٹنگ ٹیمز کو ایسے ایونٹ پر جہاں گاڑیوں کی قیمت ملینز میں ہو وہاں صارف جاننا چاہے گا کے اس برانڈ کے فیچرز کیا ہیں؟ اس برانڈ کی کسٹمر سروس کیسی ہے؟ کیا اس شو کیلیے کوئی خاص آفر بھی ہے؟ اس طرح کے ایونٹ کو پلیز ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کے ہاتھوں ہائی جیک ناں ہونے دیں، انکی اہمیت سے انکار نہیں، چند بلاگرز کی حد تک بات ٹھیک لیکن اتنا رش ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں، پی آر کمپنیوں کو بھی چاہیے کے وہ برانڈ کی احساسیت کو سمجھتے ہوئے وہی ٹک ٹاکرز یا یو ٹیوبرز کو بلائیں جنکی وجہ سے برانڈ کا امیج بڑھے ناں کے امیج خراب ہو!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے