(اُردو ایکسپریس) دنیا کے معروف پروفیشنل اکاؤنٹنسی باڈیACCA (ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس) نے عالمی یوم اخلاقیات کے موقع پر ایک رپورٹ شائع کی ہے،جوکہ اکاؤنٹنسی کے شعبے میں اخلاقی چیلنجز اور اخلاقی مشکلات کی وجہ سے بڑھتے ہوئے مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق پروفیشنل اکاؤنٹنٹس کو طویل عرصے سے دیانتدار سمجھ کربھروسہ کیا جاتا ہے،لیکن اب کاروباری اسکینڈلز میں اضافے کی وجہ سے ان کوبہت سارے اخلاقی چیلنجز کا سامناہے۔پیشہ ور اکاؤنٹنٹس کے لیے اخلاقی چیلنجزکے متعلق یہ رپورٹ 135 ممالک کے 1,100 سے زیادہ لوگوں کی رائے پر مبنی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 64 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں ان کے لیے اخلاقی مسائل کو حل کرنا زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 55% اکاؤنٹنٹس نے اپنے کیریئر میں غیر اخلاقی رویے کا تجربہ کیا ہے۔اور پچھلے تین سالوں میں تقریباً ہرچار میں سے ایک (24%)پر غیر اخلاقی برتاؤ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ہے۔ جبکہ نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ19%خواتین جبکہ 27% مردوں پر غیر اخلاقی طریقے سے کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں 40% لوگوں کو لیڈرشپ اور کلچر،32%کو ٹیکنالوجی،26%کواے آئی اور30% کوپائیداری جیسے شعبوں میں اخلاقی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ گلوبلائزیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کاروباروں کو سرحدوں کے پار پھیلنے میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں علاقائی تغیرات جیسا کہ ثقافتی،قانونی اوراقتصادی عوامل کی وجہ سے نئے اخلاقی چیلنجز پیدا ہورہے ہیں۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے ہیڈ آف ایتھکس اینڈ ایشورنس اے سی سی اے اور رپورٹ کی مصنفہ سارہ لین نے کہا کہ” یہ رپورٹ آرگنائیزیشنز میں مظبوط اخلاقی اقدار اور کلچرکو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔اور اس کا مقصد آج کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پیشہ ور اکاؤنٹنٹس کی مدد کرنا ہے۔”یہ تحقیق ان اہم چیزوں پر بھی روشنی ڈالتی ہے جس پر مستقبل قریب میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں ذہنی صحت اور تندرستی، پیشہ ورانہ قابلیت،ٹیکنالوجی، اخلاقی قیادت اور حکمرانی، مساوات اور شمولیت اور پائیداری شامل ہے۔